بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے بعد کچھ عرصے تک پیدائش روکنا


سوال

نئی شادی کے بعد اگر میاں بیوی اپنے مزے کی خاطر کچھ عرصہ اگر بچے کی پیدائش کو روکیں تو کیا اس میں کوئی قباحت ہے یا نہیں؟

جواب

نکاح کے اہم ترین اور بنیادی مقاصد میں سے اولاد کا ہونا ہے،صرف نفسانی خواہش کی تکمیل نکاح سے مقصود نہیں، بلکہ توالد و تناسل کے سلسلے کو  برقرار رکھنا مقصود ہے،نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بانجھ عورت سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے اور ایسی عورت سے نکاح کی ترغیب دی ہے جو زیادہ بچے جننے والی ہو ،جس سے امت میں کثرت ہو اور یہ کثرت قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے فخر کا باعث ہوگی۔جیسا کہ حدیث مبارک میں ہے:

''عن معقل بن يسار قال: جاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: إنى أصبت امرأة ذات حسب وجمال وإنها لا تلد أفأتزوجها؟ قال: « لا ». ثم أتاه الثانية، فنهاه، ثم أتاه الثالثة فقال: « تزوجوا الودود الولود فإنى مكاثر بكم الأمم »''.

(سنن أبي داود ،کتاب النکاح،باب النهي عن تزویج من لم یلد من النساء:۲/ ۱۷۵،رقم الحدیث:۲۰۵۲،ط:دارالمعرفة بیروت)

لہذا صرف نفسانی خواہش کی تکمیل میں کسی قسم کی رکاوٹ سے بچنے کی خاطر بچے کی پیدائش سے بچنے کی تدابیر اختیار کرنا شرعاً ناپسندیدہ عمل ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200238

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں