بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کی سال گرہ پر میاں بیوی کا ایک دوسرے کو تحفہ دینا


سوال

اگر میاں بیوی شادی  کی سال گرہ والے دن  آپس میں  ایک دوسرے کو کوئی  تحفہ دیں ، یا باہر  کھانا کھائیں یا اس دن کوئی خوشی منائیں جس میں اسراف بھی  نہ ہو کوئی پارٹی نہ ہو، تو کیا اس  کو منانا ناجائز ہے؟ بیوی کی خوشی کے لیے کہیں گھومنے چلے گئے تو کیا یہ شریعت کے خلاف ہے؟

جواب

شادی کا ایک سال بخیر و عافیت  مکمل ہوجانے پر خوش ہونا یا  محبت  کے اضافے  کے لیے تحفہ کا تبادلہ کیا جائے یا کچھ اچھا کھا لیا جائے کہ آپس کی رنجشیں ختم ہو کر محبت بڑھ جائے اور اس موقع پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائےتو یہ جائز ہے۔اگر کسی جگہ مکمل پردہ کی رعایت ہو  ایسی جگہ گھر والوں کے ساتھ کھانا کھانا بھی جائز ہے۔

لیکن آج کل عام طور پر یہ  عمل غیر مسلموں کی دیکھا دیکھی کیا جاتا ہے اور ایسی تقریبات کا انعقاد یا ایسے تحفوں کا تبادلہ کیاجاتا ہے جو اُن کے ہاں رائج ہیں۔ اس مشابہت اور اسراف کی وجہ سے ایسی تقریب کرنا جائز نہیں ۔اس کی حوصلہ شکنی کرنا ضروری ہے۔اور ان  کی مشابہت  سے بچنا لازم ہے۔

البتہ اگر ان امور سے بچ کر یہ کام کیا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔

"عن ابن عمر قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم: من تشبه بقوم فهو منهم". ( سنن أبي داؤد،کتاب اللباس، باب في لبس الشهرة، النسخة الهندیة، ۲/۵۵۹، دارالسلام رقم:۴۰۳۱) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں