غیر سید کی سید بیوی کو اس کے بچوں کے لیے زکاۃ دینا کیسا ہے؟
سیدہ خاتون جو غیر سید شخص کے نکاح میں ہو اور اس کی اولاد مستحق ہو تو ان کو زکاۃ دینا جائز ہے۔
مذکورہ صورت میں مستحق ہونے کا مطلب یہ ہے:
1- اولاد فقیر اور بالغ ہو،
2- یا نابالغ اورفقیر ہو اور والد بھی فقیر ہو،
3- یا فقیر اولاد نابالغ یتیم ہو،
4- یا اولاد تو نابالغ فقیر ہو، اور والد مال دار ہو لیکن والد ان کا خرچہ نہ دیتاہو اور بچہ سمجھ دار ہو۔
مذکورہ صورتوں میں اسے زکاۃ دینا جائز ہوگا، سیدہ خاتون اپنے بچوں کی طرف سے بطورِ وکیل رقم وصول کرکے ان کی ضروریات میں صرف کرے گی۔
"مَنْ كَانَتْ أُمُّهَا عَلَوِيَّةً مَثَلًا وَأَبُوهَا عَجَمِيٌّ يَكُونُ الْعَجَمِيُّ كُفُؤًا لَهَا، وَإِنْ كَانَ لَهَا شَرَفٌ مَا لِأَنَّ النَّسَبَ لِلْآبَاءِ وَلِهَذَا جَازَ دَفْعُ الزَّكَاةِ إلَيْهَا فَلَا يُعْتَبَرُ التَّفَاوُتُ بَيْنَهُمَا مِنْ جِهَةِ شَرَفِ الْأُمِّ وَلَمْ أَرَ مَنْصَرَّحَ بِهَذَا وَاَللَّهُ أَعْلَمُ". [رد المحتار : ٣/ ٨٧] فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201701
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن