بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کی زکاۃ میں قیمت فروخت کا اعتبار ہے، پراویڈنٹ فنڈ پر زکوۃ کا حکم


سوال

میری بیوی کے پاس 149 گرام سونا ہے،جو اسے شادی میں 13 ربیع الاول 2015 کو ملا تھا،اس کے پاس تیس ہزارروپے بھی ہیں،جوا س نے کسی کوادھاردیے ہوئے ہیں،مجھے پتا یہ کرناہے کہ میں سونے کی قیمت کون سی لوں؟13ربیع الاول 2016  کی یااب جب میں زکاۃ کاحساب لگارہاہوں؟ دوسرامجھے یہ پوچھناہے کہ پراویڈنٹ فنڈ پرزکاۃ کا کیاحکم ہے؟مفصل بتائیں۔

جواب

جس دن سے سوناآپ کی اہلیہ کی ملکیت میں آیاہے اس دن سے وہ صاحب نصاب شمار ہوں گی،اورقمری تاریخ (یعنی اسلامی سال )کے مطابق سال گزرنے پرزکاۃ اداکریں گی،جس سال 13ربیع الاول کوآپ کی اہلیہ 149گرام سونے کی مالک بنی ہیں اگلے سال اسی تاریخ کوحساب کرکے زکاۃ اداکریں گی،اور زکاۃ کی ادائیگی میں اس دن کی قیمت فروخت کااعتبارہوگا جس دن حساب لگائیں گے،یعنی زکاۃ کی ادائیگی والے دن سونے کی قیمت فروخت معلوم کرکے زکاۃ دیں گے اور نقد رقم بھی اس میں شامل کریں گے،ادھار کی زکاۃ مالک پر ہے مقروض پر نہیں۔

پراویڈنٹ فنڈ کی رقم جب تک آپ کی ملکیت میں نہ آئے اس وقت تک اس رقم پر زکاۃ نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143806200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں