بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کے نصاب کی وضاحت


سوال

آپ نے بتایا کے 5تولہ سونے پر زکاۃ  نہیں ہے، جب کہ ہم نے سنا ہے کے آج کے وقت میں ایک تولہ پربھی  زکاۃ ہے!

جواب

اگرکسی شخص کی ملکیت میں صرف اور صرف سونا ہی ہو، اس کے علاوہ چاندی یا نقدی یا مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو، تو سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے، لہذا جس شخص کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا نہ ہو تو نصاب مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس پر زکاۃ  واجب نہیں ہوگی۔ اور بیان کردہ سابقہ مسئلے کا تعلق اسی صورت سے ہے۔

البتہ اگر کسی شخص کے پاس سونے کے ساتھ زکاۃ  کے اموال (چاندی، نقدی یا مالِ تجارت) میں سے کوئی دوسری چیز بھی موجود ہو تو اس صورت میں مجموعی قیمت کا اعتبار ہوگا، مقدار کا اعتبار نہیں ہوگا، لہذا اگر سونے کے ساتھ خرچ سے زائد کچھ نقد رقم یا چاندی یا مالِ تجارت موجود ہو اور ان کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہوتو اس صورت میں قیمت کا لحاظ کیاجائے گا اس لحاظ سے ایک تولہ سونا کے ساتھ  بچت میں معمولی نقد رقم بھی موجود ہوتو زکاۃ لازم ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں