ایک بندے سے 20گرام سونے کا سکہ لے کر اپنی ضرورت کے تحت اسے 116500 میں فروخت کر دیا، جب میرے پاس گنجائش ہو جائے گی میں اس بندے کو 20 گرام سونے کا سکہ لے کر دوں گا۔ پوچھنا ہے اس میں جائز نا جائز کا کوئی شک و شبہ ہے؟
سونے اور چاندی کو بطورِ قرض لینا اور دینا جائز ہے، لہٰذا آپ کا کسی شخص سے 20 گرام کا سونے کا سکہ بطورِ قرض لینا جائز تھا، اب آپ کے ذمہ 20 گرام سونے کا سکہ ہی اسے واپس کرنا لازم ہوگا، چاہے واپس کرتے وقت سونے کی قیمت میں فرق آیا ہو یا نہ آیا ہو۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 161):
"(وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك (لا في غيره) من القيميات كحيوان وحطب وعقار وكل متفاوت لتعذر رد المثل ... (فيصح استقراض الدراهم والدنانير وكذا) كل (ما يكال أو يوزن أو يعد متقارباً".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 177):
"فإذا استقرض مائة دينار من نوع فلا بد أن يوفي بدلها مائة من نوعها الموافق لها في الوزن أو يوفي بدلها وزناً لا عدداً، وأما بدون ذلك فهو رباً؛ لأنه مجازفة".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 265):
"(وما غلب فضته وذهبه فضة وذهب) ... و) كذا (لايصح الاستقراض بها إلا وزناً) كما مر في بابه".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200514
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن