بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورتوں کی ترتیب


سوال

نماز میں سورت  کی ترتیب نہ ہو تو کیا ہوگا؟ حدیث سے کوئی حوالہ دیں!

جواب

رسول اللہ ﷺ کا عام معمول نمازوں میں  سورتوں کو ترتیب سے ہی پڑھنے کا تھا، آپ ﷺ سے فرض نمازوں میں خلافِ ترتیب سورتوں کی تلاوت کی روایت نہیں ملی، البتہ بیانِ جواز کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور بعض تابعین سے فرائض میں خلافِ ترتیب تلاوت منقول ہے، یعنی اگر فرض نماز میں ترتیب کے خلاف تلاوت کی گئی تو نماز ادا ہوجائے گی اور گناہ نہیں ہوگا۔  لیکن عمومی حکم فقہاءِ کرام نے یہی لکھا ہے کہ فرض نمازوں میں سورتوں کو ترتیب کے مطابق پڑھنا سنت ہے، خلافِ ترتیب پڑھنا ترکِ سنت  کی وجہ سے مکروہ ہے، لیکن اس کی وجہ سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔

جب کہ نوافل میں خلافِ ترتیب پڑھنا مکروہ بھی نہیں ہے۔ چناں چہ بعض روایات میں نوافل میں خلافِ ترتیب سورتوں کی تلاوت منقول ہے۔ 

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں ایک دفعہ نمازِ تہجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت میں سورہ بقرۃ،  سورہ نساء پھر سورۃ آل عمران تلاوت فرمائی۔(صحیح مسلم حدیث نمبر :7721)

مشہور تابعی جناب احنف بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلی رکعت میں سورہ کہف اور دوسری رکعت میں سورہ یوسف یا سورہ یونس کو تلاوت کیا،  پھر وضاحت فرمائی کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتدا میں صبح کی نماز اداکی تو آپ نے اسی طرح پہلی رکعت میں پہلی میں کہف اور دوسری میں سورہ یوسف یا یونس کو تلاوت فرمایا۔ 
"وقرأ الأحنف: بالكهف في الأولى، وفي الثانية بيوسف - أو يونس - وذكر أنه صلى مع عمر رضي الله عنه الصبح بهما". (صحیح البخاري) جامع الأصول  ج5 ص 337)

"فعن حذيفة بن اليمان -رضي الله تعالى عنهما- قال: صليت مع النبي ﷺ ذات ليلة فافتتح البقرة، فقلت: يركع عند المئة، ثم مضى. فقلت: يصلي بها في ركعة فمضى، فقلت: يركع بها، ثم افتتح النساء فقرأها، ثم افتتح آل عمران فقرأها، يقرأ مترسلاً: إذا مر بآية فيها تسبيح سبح، وإذا مر بسؤال سأل، وإذا مر بتعوذ تعوذ، ثم ركع، فجعل يقول: سبحان ربي العظيم، فكان ركوعه نحواً من قيامه، ثم قال: سمع الله لمن حمده، ربنا لك الحمد، ثم قام طويلاً قريباً مما ركع، ثم سجد، فقال: سبحان ربي الأعلى، فكان سجوده قريباً من قيامه. رواه مسلم".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں