بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی قرضہ کی انشورنس کروانے کا حکم


سوال

مولانا ایک بینک اور سوسائٹی جس کا میں ممبر ہوں، کا مقروض ہوں، پچھلے دنوں جب میں نے قرض لیا تھا تب بینک کے مطابق حکومت کے نئے رول کے حساب سے ہر نئے قرض دار کو لون لینے کے بعد رقم کے حساب سے ایک فکس رقم بطور انشورنس ایک مرتبہ میں لازمی کاٹنی ہوگی، اس کا فائدہ قرض دار کو یہ ہوگا کہ اگر اس کی حادثاتی موت ہو جاتی ہے تو اس مرحوم قرض دار کے وارثین کو یا گیرنٹر کو وہ رقم ادا کرنی نہیں ہوگی، اور انشورنس کمپنی وہ رقم بینک کو ادا کرے گی. کچھ ایسا ہی معاملہ سوسائٹی کا بھی ہے فرق وہاں یہ ہے کہ سوسائٹی میں ہر مہینہ ۳۰۰ کی رقم بطور انشورنس ہر ممبر سے چاہے وہ قرض دار ہو کہ نہ ہو کٹتی ہے ، جتنا بھی لون میں نے لیا ہے وہ ۵-۶ سال پہلے بہت مجبوری کے تحت اور کچھ سود سے لا علمی یا بے خبری کی وجہ سے کہیں لے لیا ہے ، اس کو جلد سے ادا کرنے کی میں ہر ممکن کوشش بھی کر رہا ہوں، دونوں جگہ کا لون لاکھوں روپے کا ہے ، جب کہ بینک کا انشورنس صرف ۹۰۰۰ روپے کٹا ہے . جب سے دین کا صحیح علم حاصل ہوا ہے ، نماز روزوں کی پابندی ہوئی اس لعنت سے بچنے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے ، پچھلے دنوں ایک جگہ یہ پڑھنے میں آیا کہ قرض کا ادا کرنا فرض ہے ، آپ نہیں تو آپ کے وارثین کو یہ ادا کرنا ہے، تب سے رہ رہ کر یہی سوال ذہن میں آرہا ہے کہ اگر کسی وجہ سے میری موت ہوجاتی ہے اور مروجہ قانون کے حساب سے میرا قرض تو انشورنس کمپنی کے ذریعے ادا ہوچکا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک میرا معاملہ کیسا رہے؟ کیا حشر میں میں اس طرح کے معاملے میں مقروض سمجھا جاؤں گا یا نہیں؟ برائے مہربانی میری جلد از جلد اصلاح فرمائیں۔ ساتھ ہی میرے ٹرانسفر کے لیے نیزہمارے قرضوں سے جلد از جلد ادائیگی کے لیے اور اپنی والدہ محترمہ کی مغفرت کے لیے خصوصی خصوصی دعا کے لیے درخواست کرتا ہوں!

جواب

سودی قرض کا لین دین شریعتِ مطہرہ کی رو سے حرام ہے، اسی طرح انشورنس کا معاملہ بھی سود اور قمار کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، جو معاملہ ہوچکا اس پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کریں، اور آپ نے جتنا قرضہ بینک یا سوسائٹی سے لیا ہے اتنی اصل رقم کی ادائیگی آپ کے ذمہ لازم ہے، آپ اپنی پوری کوشش کریں کہ اپنی زندگی ہی میں اس قرضہ کو ادا کردیں، اگر آپ زندگی میں اس قرضہ کو ادا نہ کرسکیں تو آپ کے مرنے کے بعد آپ کے ورثاء پر لازم ہوگا کہ آپ کے ترکہ کی تقسیم سے پہلے ترکہ میں سے اس قرضہ کو ادا کریں،  البتہ اگر قرضہ کی ادائیگی سے پہلے آپ کا انتقال ہوجانے کی وجہ سے انشورنس کمپنی آپ کی طرف سے آپ کا قرضہ ادا کردے تو جتنی رقم آپ نے انشورنس کی مد میں جمع کروائی تھی اتنی رقم تو آپ کے قرضہ میں سے منہا ہوجائے گی، لیکن اصل قرضہ میں سے انشورنس والی رقم منہا کرنے کے بعد جتنا قرضہ باقی بچے اس کا ادا کرنا لازم ہوگا، ہاں! قرض پر جو سودی اضافہ ہوا ہو اس کی ادائیگی شرعاً آپ کے ذمہ لازم نہیں ہو گی۔ 

اللہ تعالیٰ آپ کے قرضوں کی جلد از جلد ادائیگی اور دیگر جائز حاجات میں آپ کی مدد فرمائے اور آپ کے عزیز و اقارب اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں