دوران کاروبار ہمیں قرض کی ضرورت پڑتی ہے تو ہم ایک حیلے کے ذریعے قرض کا لین دین کرتے ہیں۔ طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ایک ماہ کے لیے ہم دس لاکھ روپے قرض لیتے ہیں، اور ساتھ ہی ایک قلم خرید لیتے ہیں، جس کی مارکیٹ ویلیو تو دس روپے ہے، لیکن خریدتے بیس ہزار روپے میں ہیں، جب ایک ماہ بعد ایک لاکھ لوٹاتے ہیں، تو ساتھ ہی قلم کی قیمت یعنی بیس ہزار بھی واپس کرتے ہیں۔
یہ سود کو حلال کرنے کا حیلہ ہے، اس لیے ایسا حیلہ کرنا جائز نہیں۔قرض دینا والا قرضہ کے بدلے مہنگے داموں قلم کی فروختگی کی صورت میں نفع اٹھا رہا ہے اور یہی قرض پر نفع اٹھانا ہے جو کہ حدیث کی رو سے ناجائز ہے۔
فتوی نمبر : 143509200066
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن