بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سود کا مصرف


سوال

سو د کا پیسہ کن لوگوں کو یا کن جگہوں پر دے سکتے ہیں؟

جواب

سو د کا  پیسہ، مالِ حرام ہے اور حرام مال کا حکم یہ ہے کہ یہ جہاں سے آیا ہے وہیں اسے واپس دے دیا جائے ، یعنی اس کے مالک کو لوٹادیا جائے اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو ثواب کی نیت کے بغیر  فقیروں اور غریبوں میں تقسیم کردیا جائے، اس رقم کو مسجد وغیرہ میں لگانا  جائز نہیں ہے۔

 ''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه''۔ (5/99،مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط: سعید)   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں