میرا دوست دوسری شادی کرنا چاہتا ہے. اس عورت کی دو بیٹیاں ہیں. کیا وہ ان بچیوں کا محرم ہوگا؟
مذکورہ عورت سے نکاح کے بعد جب صحبت ہوجائے یا بالکل تنہائی میں ملاقات ہوجائے کہ ہم بستری سے کوئی (شرعی، حسی یا طبعی) مانع نہ ہو تو سوتیلی بیٹی محرم ہو جائے گی۔ لیکن آپ کے دوست کو چاہیے کہ اس کے باوجود فتنے کے اندیشے کی وجہ سے تنہائی کی حالت میں ان لڑکیوں کے ساتھ نہ رہیں۔
قال اﷲ تعالیٰ: {{حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّهٰتُکُمْ ... وَ رَبَآئِبُکُمُ الَّلاتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ}}
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 30):
’’(وَ) حَرَّمَ الْمُصَاهَرَةُ (بِنْتَ زَوْجَتِهِ الْمَوْطُوءَةِ وَأُمَّ زَوْجَتِهِ) وَجَدَّاتِهَا مُطْلَقًا بِمُجَرَّدِ الْعَقْدِ الصَّحِيحِ (وَإِنْ لَمْ تُوطَأْ) الزَّوْجَةُ.
(قَوْلُهُ: بِنْتَ زَوْجَتِهِ الْمَوْطُوءَةِ) أَيْ سَوَاءٌ كَانَتْ فِي حِجْرِهِ أَيْ كَنَفِهِ وَنَفَقَتِهِ أَوْ لَا، ذِكْرُ الْحِجْرِ فِي الْآيَةِ خَرَجَ مَخْرَجَ الْعَادَةِ أَوْ ذُكِرَ لِلتَّشْنِيعِ عَلَيْهِمْ كَمَا فِي الْبَحْرِ. وَاحْتَرَزَ بِالْمَوْطُوءَةِ عَنْ غَيْرِهَا، فَلَا تَحْرُمُ بِنْتُهَا بِمُجَرَّدِ الْعَقْدِ وَفِي ح عَنْ الْهِنْدِيَّةِ أَنَّ الْحُلْوَةَ بِالزَّوْجَةِ لَا تَقُومُ مَقَامَ الْوَطْءِ فِي تَحْرِيمِ بِنْتِهَا. اهـ.
قُلْت: لَكِنْ فِي التَّجْنِيسِ عَنْ أَجْنَاسِ النَّاطِفِيِّ قَالَ فِي نَوَادِرِ أَبِي يُوسُفَ: إذَا خَلَا بِهَا فِي صَوْمِ رَمَضَانَ أَوْ حَالَ إحْرَامِهِ لَمْ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ بِنْتَهَا. وَقَالَ مُحَمَّدٌ: يَحِلُّ فَإِنَّ الزَّوْجَ لَمْ يُجْعَلْ وَاطِئًا حَتَّى إذَا كَانَ لَهَا نِصْفُ الْمَهْرِ. اهـ. وَظَاهِرُهُ أَنَّ الْخِلَافَ فِي الْخَلْوَةِ الْفَاسِدَةِ، أَمَّا الصَّحِيحَةُ فَلَا خِلَافَ فِي أَنَّهَا تُحَرِّمُ الْبِنْتَ تَأَمَّلْ‘‘.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200096
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن