بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوئے ہوئے آدمی کے قریب تلاوت کرنا


سوال

کیا سوئے ہوئے آدمی کے قریب قرآن کی تلاوت کی جاسکتی ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ عمومی احوال میں سوئے ہوئے آدمی کے پاس اتنی آواز میں تلاوت کرنے میں حرج نہیں جس سے سوئے ہوئے آدمی کے آرام میں خلل نہ آئے۔ اور اتنی آواز میں تلاوت کرنا جس سے سونے والوں کی نیند اور آرام متاثر ہو درست نہیں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں (تہجد کے لیے) بیدار ہوتے تو آہستہ سے بستر سے اٹھتے تھے، اور آہستہ سے دروازہ کھولتے تھے۔۔۔ الخ تاکہ گھروالوں کی نیند میں خلل نہ آئے۔

البتہ اگر سوئے ہوئے آدمی کو نماز یا کسی اہم کام کے لیے بیدار ہونا ہو اور  اس کے قریب بلند آواز میں تلاوت کرلی جائے تو اجازت ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں