سنتِ غیر مؤکدہ کے پہلے قعدہ میں درود شریف تک پڑھنا چاہیے یا آخر تک؟ سنتِ مؤکدہ اور سنتِ غیر مؤکدہ کے پڑھنے کا فرق بھی بتا دیں۔
غیرمؤکدہ سنتوں کے پہلے قعدہ میں التحیات کے ساتھ درود شریف اور دعا پڑھ لینا بہتر ہے، اور اگر کسی نے فقط تشہد پڑھا اور درود ودعا نہ پڑھی توبھی نمازدرست ہے۔
جو سنت نماز یں ایک سلام سے چار رکعت منقول ہیں اور مؤکدہ ہیں ،ان کے اداکرنے کا وہی طریقہ ہے جو چار رکعت فرض کی ادائیگی کا ہے ، البتہ فرض کی آخری دورکعتوں میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھی جائے گی اور سنت میں چاروں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ کوئی اور سورت یا آیات بھی ملائی جائیں گی ،قعدۂ اولی میں تشہد پر اکتفا کیا جائے گا اورتیسری رکعت میں ثناء نہیں پڑھیں گے۔ لیکن سنتِ غیر مؤکدہ اور نوافل میں ہر دو رکعت کی حیثیت مستقل نماز کی ہے ، اس لیے زیادہ بہتر یہ ہے کہ ہر قعدہ میں تشہد کے ساتھ ساتھ درود بھی پڑھاجائے اور دعا بھی، اور ہر قعدہ کے بعد اگلی (تیسری)رکعت میں ثناء اور تعوذ بھی پڑھے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200432
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن