میں نے اپنے بیٹے کا نام "محمد سنان عبداللہ " رکھا ہے، جو کہ کسی صحابی کا نام پڑھ کر رکھا تھا، لیکن اب اس وہم نے آ گھیرا کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل کا نام بھی صنان / سنان تھا ، یہ نام کیسا ہےاور اس کا مطلب یا تاریخ کیا ہے ؟
"سنان" عربی زبان کا لفظ ہے، اس کے معنی "نیزہ" کے ہیں، عرب کی عادت تھی کہ وہ اپنے دشمنوں کو ہیبت میں ڈالنے کے لیے اپنے بیٹوں کے نام سنان (نیزہ)، اسد (شیر)، فہد (چیتا) وغیرہ رکھا کرتے تھے،"سنان" نام کے کئی صحابہ کرام گزرے ہیں، علامہ ابن حجررحمہ اللہ ( متوفی 852ھ) نےاپنی کتاب "الاصابة"میں سنان نامی تقریبا 21 صحابہ کرام کا تذکرہ کیا ہے، بالفرض حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت میں "سنان" نامی کوئی شخص ملوث ہے تو اس سے اس نام میں کسی قسم کی برائی پیدا نہیں ہوئی ،لہذا "سنان" نام رکھنا درست ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143903200069
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن