بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سمع اللہ کی جگہ سمد اللہ کہہ دیا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام اگر نماز میں "سمع اللہ لمن حمدہ"  کی جگہ "سمد اللہ لمن حمدہ"  کہہ دے تو کیا نماز ہوجائے گی؟

جواب

لغت میں "سمد" کے معنی: "ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی ذات جس کا زوال نہ ہو" کے آتے ہیں، جیساکہ "معجم الرائد" میں ہے:

"سمد : (اسم) 1- مصدر سمد 2- دائم أبدي لا يزول".

پس صورتِ مسئولہ میں اس معنی کے لحاظ سے نماز ہوجائے گی، سجدہ سہو لازم نہ ہوگا، تاہم جان بوجھ کر ان الفاظ  میں تبدیلی نہیں کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں