بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں روزہ کا حکم


سوال

اگر کوئی رمضان المبارک میں عمرہ  کے لیے جائے  تو اس سفر میں روزہ رکھنے کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے، کیوں کہ آج کل سفر بہت آسان ہوچکا ہے، اگر کوئی روزہ رکھنا چاہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

 

جواب

  اگر عمرہ کے سفر میں کسی ایک جگہ پندرہ دن  تک قیام کا ارادہ نہیں ہے، تو ایسا شخص شرعاً مسافر ہے اور مسافر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے دونوں کا اختیار ہے، اور نہ رکھنے کی صورت میں بعد میں اس روزہ کی قضا کرنا لازم ہوگی، تاہم  اگر سفر کے دوران روزہ رکھنے  میں  سہولت ہے، دشواری نہیں  ہے تو روزہ رکھ لینا بہتر ہے، اگر روزہ رکھنے میں مشقت اور دشواری ہے تو  اس صورت میں روزہ نہ رکھنے کی بھی اجازت ہےاور بعد میں اس روزہ کی قضا کرلے۔

 ''(ويندب لمسافر الصوم) لآية - ﴿ وَأَنْ تَصُوْمُوْا ﴾ [البقرة: 184]- والخير بمعنى البر لا أفعل تفضيل (إن لم يضره) فإن شق عليه أو على رفيقه فالفطر أفضل لموافقته الجماعة''. (فتاوی شامی (2/ 423) کتاب الصوم، ط: سعید) ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں