بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سفرِ شرعی کی حالت میں سنت نماز کے قصر کا حکم


سوال

قصر کی نماز میں سنتوں کا کیا حکم ہے؟

جواب

سفرِ شرعی کی حالت میں چار رکعت والی فرض نمازوں کے علاوہ کسی اور نماز میں قصر نہیں ہے، اس لیے سفر شرعی کی حالت میں چار رکعت والی سنتِ مؤکدہ میں قصر نہیں کیا جائے گا، بلکہ اگر سہولت سے سنتِ مؤکدہ پڑھنے کا موقع ہو تو افضل اور بہتر یہ ہے کہ پوری چار رکعت سنت مؤکدہ پڑھی جائیں، اور اگر موقع نہیں ہے یعنی قافلہ یا گاڑی یا ٹرین یا جہاز وغیرہ نکل جانے کا خطرہ ہو تو پھر سنتِ مؤکدہ نہ پڑھے، البتہ فجر کی سنتوں کی تاکید چوں کہ دیگر سننِ مؤکدہ کے مقابلہ میں زیادہ آئی ہے؛ اس لیے حتی الامکان فجر کی دو رکعت سنت کو چھوڑنا نہیں چاہیے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 422):

"فيقصر" المسافر "الفرض" العلمي "الرباعي" فلا قصر للثنائي والثلاثي ولا للوتر فإنه فرض عملي ولا في السنن، فإن كان في حال نزول وقرار وأمن يأتي بالسنن وإن كان سائراً أو خائفاً فلايأتي بها وهو المختار. قالت عائشة رضي الله عنها: فرضت الصلاة ركعتين ركعتين فزيدت في الحضر وأقرت في السفر إلا المغرب، فإنها وتر النهار والجمعة لمكانتها من الخطبة والصبح لطول قراءتها".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں