بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سعودی حکومت کی طرف سے اجازت کے بغیر حج کرنا


سوال

میں سعودیہ عرب میں کام کے سلسلے میں ہوں، عمرے تو میں نے بہت کیے ہیں، پوچھنا یہ چاہ رہا تھا کہ مجھ پر کچھ قرض ہے جس کی وجہ مجھے حج کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، اور اگر حج کرنا بھی تو اس کے دو طریقے ہیں، اول یہ کہ یہاں کی حکومت کے اجازت نامے سے ورقہ بنوا کر جاؤں تو اس میں خرچ بہت زیادہ ہے، اس کی استطاعت نہیں ہے۔ اور دوسرے یہ کہ غیر قانونی طریقے سے جاؤں، اور اگر غیر قانونی طریقے سے حج کروں تو کیا اس طرح اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول ہو گا یا نہیں؟

جواب

اگر قرض منہا کرنے کے بعد آپ کے پاس سفرِ حج کے اخراجات اور اہل خانہ کے نفقے کا انتظام ہے جس کی وجہ سے حج کی ادائیگی فرض ہے تو بہتر صورت یہی ہے کہ آپ حکومت سے اجازت لے کر حج کریں۔  تاہم اگر بلا اجازت حج کےارکان ادا کرلیے تو حج ادا ہوجائے گا، قبولیت کا مدار نیت پر ہے۔ اور اگر آپ پر اتنا قرض ہے کہ اسے منہا کرنے کے بعد سفرِ حج کے اخراجات اور ان ایام کے لیے گھروالوں کے نان نفقے کا انتظام نہیں ہوسکتا تو آپ پر حج فرض نہیں ہے؛ اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرکے خود کو مشکل میں نہ ڈالیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200262

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں