میری ساس جس گھر میں رہتی ہیں وہ گھر حصے کا ہے، میرا اپنا الگ گھر ہے، جس میں میں رہتی ہوں، میری ساس اپنے چھوٹے بیٹے کے پاس رہتی ہیں، لیکن وہ ان کا خیال نہیں رکھتا اور گھر چھوڑ کر جانے کو بھی تیار نہیں ہے، اب میرے سسرال والوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ سب بہن بھائی اپنا حق چھوڑ دیتے ہیں اور میں اپنا گھر اپنے اس دیور کو دے دوں اور میں خود ان کے ساتھ یعنی اپنی ساس کے ساتھ رہنے لگ جاؤں، میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں یہ شریعت کے حساب سے صحیح فیصلہ ہو گا اور جب کہ وہ اپنی ماں کی کسی بھی قسم کی ذمہ داری بھی نہیں اٹھا تا اور میں اپنا گھر اس کو نہیں دینا چاہتی، میں پہلے بھی اس کو اپنا سونے کا سیٹ دے چکی ہوں؟
صورتِ مسئولہ میں جب آپ اپنا ذاتی گھر اپنے دیور کو دینا نہیں چاہتیں تو کسی کو بھی یہ اختیار نہیں کہ وہ آپ کی مرضی کے بغیر آپ کا ذاتی گھر آپ کے دیور کو دینے کا یک طرفہ فیصلہ کرلے، ایسا فیصلہ کرنا شریعت کی رو سے بالکل غلط اور نا انصافی پر مبنی ہے، کسی کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ کوئی بھی چیز اس کے مالک کے طیبِ نفس کے بغیر استعمال کرے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200209
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن