بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری افراد کا کام کرنے پر پیسے لینا اور متعلقہ فرد کی لاعلمی میں درمیان کے ایجنٹ کا کمیشن رکھنا


سوال

میں ایک اسٹیٹ ایجنسی میں تنخواہ دار ملازم ہوں،  اور ڈیل کرنے پر کمیشن بھی ہے، میرا  ابتدا میں  یہاں آؤٹ دور کا کام تھا اور ساتھ ساتھ  ڈاکومنٹ کا کام بھی کرتا تھا،  جیسے سیل ڈیڈ تیار کروانا، ٹرانسفر، موٹینشن، ڈیمولش پرمیشن بنوانا وغیرہ۔  میں یہ سب کام متعلقہ اداروں کے افراد سے سیٹنگ کی بنیاد پر کرواتا ہوں، وہ مجھے کام کا خرچہ بتا دیتے ہیں،  میں کام ان افراد کے حوالہ کر دیتا ہوں، وہ ہر کام خود کرواتے ہیں اور وہ پیسے بھی لیتے ہیں، اور یہ سب بات میرے باس کو معلوم ہے،  وہ ہی مجھے پیسے دیتے ہیں،  مجھے آفس سے نہ نئے کلائنٹ ملتے ہیں کہ ان کا کام کرانے پر کمیشن ملے، نہ کسی زمین کو فروخت کرنے کے لیے اپنے نام سے اشتہار لگانے کی اجازت ہوتی ہے،  میری تنخواہ 17000 اور 3000 پیٹرول کے ملتے ہیں،  میں ان پیسوں پر سب کام کرتا ہوں، آفس کی میں نے ایک ڈیل کی تو آفس سے 25 فیصد کمیشن ملا جب کہ باہر کا بروکر کوئی ڈیل کروائے تو 40 فیصد ملتا ہے،  مجھے یہ کہا گیا کہ سیلری والے کو 25 فیصد ملتے ہیں،  جب کہ میں سیلری لیتا ہوں تو اتنے سارے کام بھی کرتا ہوں، میں جو موٹیشن کا کام کرتا ہوں تو اس پر باہر لوگ ٹھیک ٹھاک پیسے لیتے ہیں، جب کہ اس کام کے پیسے باس بھی کلائنٹ سے لیتے ہیں،  یا سیل ڈیڈ کروانی ہو تو اس پر اگر خرچہ 50000 کا ہے تو باس کلائنٹ سے ستر اسی ہزار اور کبھی جتنا خرچہ آئے اتنا ہی لے لیتے ہیں۔

میرا سوال یہ ہے کہ میں جن افراد سے کام کرواتا ہوں کیا میں ان سے اپنا حصہ رکھنے کا کہہ  سکتا ہوں؟ جیسے وہ میرے ہر کام کروانے پر دس ہزار باس سے لے لیا کرے، کیا ایسا کرنا جائز ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سرکاری محکموں کے ملازمین کی جانب سے کام کرنے پر رقم وصول کرنا رشوت ہونے کی وجہ سے حرام ہے، لہذا سرکار نے جس تنخواہ پر عوام کے کام کرنے اور ان کو سہولیات فراہم کرنے پر مامور کیا ہے، اسی تنخواہ پر انہیں عوام کا کام کرنا لازم ہے۔ نیز اپنے دفتری کام کرانے پر اداروں کے افراد سے سیٹنگ کرکے اپنا کمیشن رکھوانے کی شرعاً اجازت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں