بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرمایہ دار کی شرط کی خلاف ورزی کی صورت مضاربت میں ہونے والے نقصان کا ذمہ دار


سوال

 ایک آدمی نے مضاربت پر کسی کو پیسے دیے متعین کام کے لیے نفع نقصان آدھا آدھا کی شرط پر، مگر مضارب نے وہ پیسے 20 فیصد اسی متعین کام میں لگائے اور 80 فیصد دوسرے کام میں بغیر رضامندی لگائے، اب نقصان کی صورت میں کیا رب المال کا نقصان ہو گا؟ اور دونوں کے درمیان فیصلہ کیسے کریں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مضارب کے  80 فیصد  سرمایہ میں رب المال کی حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں 80 فیصد سرمایہ کے تمام نقصان کی ذمہ داری مضارب پر ہی ہوگی،  اور مضارب یہ رقم سرمایہ دار کو دینے کا پابند ہوگااور  بیس فیصد سرمایہ جو مضارب نے معاہدہ کے مطابق لگایا تھا اس میں نقصان کی صورت میں پہلے منافع سے نقصان کو پورا کیا جائے اور اس کے بعد اصل سرمایہ سے نقصان کو پورا کیا جائے گا، اور مضارب کی طرف سےتعدی(زیادتی یا قصور)  نہ ہو تو اس بیس فیصد کا اس پر ضمان نہیں آئے گا۔

الفتاوى الهندية (4/ 297):

’’إن خص له رب المال التصرف في البلد بعينه أو في سلعة بعينها تتقيد به ولم يجز له أن يتجاوز ذلك، وكذا ليس له أن يدفعه بضاعة إلى من يخرجها من تلك البلد، فإن أخرج إلى غير ذلك البلد فاشترى ضمن ذلك له، وله ربحه وعليه وضيعته‘‘ .

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 650):
’’(ولا) يملك أيضاً (تجاوز بلد أو سلعة أو وقت أو شخص عينه  المالك) ؛ لأن المضاربة تقبل التقييد المفيد ولو بعد العقد ما لم يصر المال عرضاً؛ لأنه حينئذٍ لا يملك عزله فلا يملك تخصيصه كما سيجيء قيدنا بالمفيد؛ لأن غير المفيد لا يعتبر أصلاً كنهيه عن بيع الحال.
وأما المفيد في الجملة كسوق من مصر فإن صرح بالنهي صح، وإلا لا (فإن فعل ضمن) بالمخالفة (وكان ذلك الشراء له) ولو لم يتصرف فيه حتى عاد للوفاق عادت المضاربة، وكذا لو عاد في البعض اعتبارا للجزء بالكل‘‘. 
فقط واللہ اعلم
 

 


فتوی نمبر : 144003200050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں