نماز میں سجدہ ایک کیا یا دو، شک ہوگیا۔کیا سجدہ سہو سے تلافی ہوجائے گی؟
ایک یا دو سجدہ کرنے میں اگر کسی کو شک ہوجائے تو اس صورت میں اگر کسی ایک طرف گمان غالب ہو تو اس پر عمل کرلے، اور اگر گمان غالب نہ ہو تو اس صورت میں ایک اور سجدہ کر لے اور نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلے۔ الدر المختار مع الشامی میں ہے:
’’( وجب عليه سجود السهو في) جميع (صور الشك) سواء عمل بالتحري أو بنى على الأقل "فتح" ؛ لتأخير الركن، لكن في السراج: أنه يسجد للسهو في الأخذ بالأقل مطلقاً، و في غلبة الظن إن تفكر قدر ركن‘‘. (شامي، قبيل باب صلة المريض، ٢/ ٩٤، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن