بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ میں پیشانی کھلی رکھنے کا حکم


سوال

 کیا سجدے میں پیشانی کھلی رکھنا ضروری ہے؟ اگر ضروری ہے تو اس کاکیادرجہ ہے؟ فرض، واجب، سنت یا مستحب؟ اگر کھلی نہ رکھیں تو کیا نماز ہوگی؟ جیسے سردیوں میں بڑی ٹوپی پہنی ہو یا عام حالات میں ٹوپی یا چادر سے پیشانی ڈھکی ہو، کیا ایسی صورت میں نماز ہوگی؟  کتب کےحوالے بھی دینے کی درخواست ہے۔ 

 

 

جواب

سجدے میں پیشانی کا کھلا رکھنا مستحب ہے,اگر بلاضروت عمامہ، چادر  یا ٹوپی کے ذریعہ  پیشانی ڈھانپ لی جائے اور اس پر سجدہ کیا جائےتو نماز کراہت کے  ساتھ ادا ہوجائے گی، اور اگر کسی خاص عذر کی وجہ سے پیشانی چھپ جائے تو بلاکراہت نماز درست ہوگی۔

عن صالح بن حیوان السبائی، حدثه أن رسول الله صلی الله علیه وسلم، رأی رجلا یصلي یسجد بجبینه، وقد اعتم علی جبهته، فحسر النبي صلی الله علیه وسلم عن جبهته۔ (المراسیل لأبي داؤد ص:۸، رقم:۷۶، السنن الکبری للبیهقي، باب الکشف عن الجبهة في السجود، دارالفکر بیروت جدید۲/۴۳۹،)

عن علي-رضي الله عنه-إذا صلی أحدکم، فلیحسر العمامة عن جبهته۔ (المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الصلاة )

ویکره السجود علی کور عمامته من غیر ضرورة حرٍ، أوبردٍ، أوخشونةأرضٍ الخ ( مراقي الفلاح، کتاب الصلاة، فصل في المکروهات)

فی الدرالمختار(۵۰۰/۱): (کما یکره تنزیها بکورعمامته) الا بعذر(وان صح عندنا (بشرط کونه علی جبهته) کلها او بعضها کمامر۔ (واما اذا کان) الکور (علی رأسه فقط وسجد علیه مقتصراً) ای ولم تصب الارض جبهته ولا انفه علی القول به (لا) یصح لعدم السجود علی محله، وبشرط طهارة المکان وان یجدحجم الارض، والناس عنه غافلون۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143905200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں