کیا ایسا کہنا جائز ہے کہ "آج سے پہلے جو ہوا اللہ کی مرضی سے ہوا، جو ہورہا ہے اللہ کی مرضی سے ہو رہا ہے اور جو ہوگا وہ بھی اللہ کی مرضی سے ہوگا" جب کہ آج تک میں یہ خیال رکھتا ہوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے’’ وہ سب اللہ کے علم میں ہے اور جو کچھ ہو رہا ہے اس میں{صرف دنیا میں} اللہ تعالی نے انسان کو بھی اختیار دے رکھا ہے جب کہ اللہ کی مرضی تو یہی تھی کہ سب انسان اچھے عمل کریں، مگر مشیت کے تحت انسان کو اچھے برے کاموں کا اختیار دیا‘‘۔ ان دونوں عقائد کے بارے میں بتائیں۔
یہ دونوں باتیں درست ہیں چوں کہ اللہ تعالی نے اپنی مرضی سے انسان کو عمل کااختیار دیا ہے، عمل کی طاقت اللہ رب العزت ہی دیتے ہیں، جب چاہیں اس قوت کو سلب کرلیں؛ اس لیے یہ کہنا کہ "آج سے پہلے جو ہوا اللہ کی مرضی سے ہوا، جو ہورہا ہے اللہ کی مرضی سے ہو رہا ہے اور جو ہوگا وہ بھی اللہ کی مرضی سے ہوگا" اس معنی کے اعتبار سے درست ہے۔ لیکن اس کا یہ مفہوم لینا کہ ’’انسان اپنے اعمال کا جواب دہ نہیں ہے، نیکی کرے یا بدی‘‘، یہ درست نہیں ہے، بلکہ انسان کو عمل کا اختیار دیا گیا ہے اور اس اختیاری عمل کاوہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200130
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن