ہمارےایک دوست کابیٹاباپ کی شاپ پرکام کرتاہے، اپنےذاتی پیسےجمع کیےہوئے ہیں 60000 ہزارکےقریب، اس پرقربانی کاکیاحکم ہے?
اگر کسی کی ملکیت میں صرف نقدی ہو اور وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو اور ضرورتِ اصلیہ سے زائد ہو تو اس پر قربانی واجب ہوجاتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں ساٹھ ہزار روپے کی رقم چوں کہ چاندی کے موجودہ مارکیٹ ریٹ کے حساب سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے زائد ہے، اس لیے اگر یہ رقم عید الاضحیٰ کے دنوں میں بھی موجود رہتی ہے اور اس پر قرض وغیرہ نہیں ہے تو مذکورہ لڑکے پر قربانی واجب ہوگی۔
الفتاوى الهندية (5/ 292):
"( وَأَمَّا ) ( شَرَائِطُ الْوُجُوبِ ) : مِنْهَا الْيَسَارُ وَهُوَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ دُونَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ الزَّكَاةِ". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201238
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن