زید شادی شدہ ہے اور اس نے شہوت سے اپنے سالی کو چھو لیا ، شرم گاہ کو نہ دیکھا اور نہ چھو ا، اب زیدبہت پریشان ہے کہ اس کی منکوحہ اس کے لیے کیسی ہے؟ زید اپنی ندامت پراستغفار مسلسل جاری رکھا ہے؟
زید کا اپنی سالی کو شہوت سے چھوناحرام فعل ہے، لہذا زید پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس فعل پر نادم و پشیمان ہو ، اللہ تعالی کے حضور دل سے معافی مانگے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم کرے، لیکن اس سے اس کا نکاح نہیں ٹوٹا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 34)
"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لا تحرم عليه امرأته.
و في الرد: (قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لا يحرم أي لا تثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لا تحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة قال في البحر: لو وطئ أخت امرأة بشبهة تحرم امرأته ما لم تنقض عدة ذات الشبهة، وفي الدراية عن الكامل لو زنى بإحدى الأختين لا يقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضة واستشكله في الفتح ووجهه أنه لا اعتبار لماء الزاني ولذا لو زنت امرأة رجل لم تحرم عليه وجاز له وطؤها عقب الزنا. اهـ." فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202017
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن