بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سالی سے نکاح کا حکم


سوال

میں نے ایک مسئلہ پوچھا تھا سالی سے نکاح کے متعلق ، کہ سالی سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟مہربانی فرما کر میری راہ نمائی فرمائیں،کیوں کہ میں نے پھر باہر چلے جانا ہے،  اگر نکاح جائز ہے تو میں کرکے پھر جانا چاہتا ہوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب تک  آپ کی بیوی حیات ہیں اور   آپ کے نکاح  یاعدت میں ہیں، اس وقت تک آپ ان کی بہن یعنی اپنی سالی سے  نکاح نہیں کرسکتے،بیوی کی موجودگی میں ا س کی بہن سے نکاح کرناحرام ہے۔ البتہ اگر آپ کی بیوی کا انتقال ہوچکا ہے، یا آپ نے طلاق دے دی ہے اور عدت گزرچکی ہے تو پھر آپ کے لیے سالی سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔

﴿ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ... وَأَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الأُخْتَيْنِ..الآية ﴾ (النساء:23)

''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:

'' (وأما الجمع بين ذوات الأرحام) فإنه لايجمع بين أختين بنكاح ولا بوطء بملك يمين سواء كانتا أختين من النسب أو من الرضاع، هكذا في السراج الوهاج''. (القسم الرابع: المحرمات بالجمع ٢٧٧/١ ط:رشيدية)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں