بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کو زکاۃ دینا


سوال

1۔کیا کوئی شخص اپنی زکاۃ اپنی ساس کو دے سکتا ہے؟

 2۔ کیا بیوی کے زیور کی زکاۃ خاوند دے سکتا ہے؟ اور بیوی کے ماں باپ کو بھی دے سکتا ہے یا نہیں؟میری ساس مستحقِ زکا ۃ ہے، میں ملازمت کرتا ہوں اور میری بیوی کے پاس زکاۃ ادا کرنے کے پیسے نہیں، میں اپنی بیوی کی طرف سے زکاۃ دینا چاہتا ہوں اور وہ زکاۃ بیوی کی ماں کو دینا چاہتا ہوں، آیا یہ عمل درست ہوگا؟

جواب

1۔ساس اگر زکاۃ کی مستحق ہو تو اسے زکاۃ دینا درست ہے۔

2۔بیوی اگر صاحبِ نصاب ہے تو اس کے زیوروغیرہ کی زکاۃ خود اس پر لازم ہے، البتہ بیوی کی اجازت سے شوہر اس کی طرف سے زکاۃ اداکرناچاہے تو  کرسکتاہے، لیکن چوں کہ والدہ کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہے؛ اس لیے بیوی کے زیور کی زکاۃ بیوی کی والدہ یعنی اپنی ساس کو دینا جائز نہیں ہے۔آپ اپنی زکاۃ کی رقم اگر ساس کو دیناچاہیں اور وہ مستحق بھی ہو توجائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں