بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساریہ نام رکھنا


سوال

میں نے ایک نام سے متعلق سوال کرنا ہے کہ لڑکی کا نام "ساریہ" رکھنا کیسا ہے؟ یہ لڑکے کا نام ہے یا لڑکی کا،اس کے معنی کیا ہے، نیز یہ کسی صحابیہ کا نام ہے؟

جواب

"ساریہ" نام مذکر اور مونث دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، صیغہ کے اعتبار سے یہ لفظ مونث ہے، لیکن مذکر ناموں میں بھی اس کا استعمال ہے، "ساریہ بن زنیم" ایک صحابی کا نام بھی ہے، اسی طرح "عرباض بن ساریۃ بھی صحابی ہیں، "ساریہ" کا معنی : رات کو آنے والا بادل، رات کی بارش کے ہیں۔

لہذا لڑکی کا بھی یہ نام رکھا جاسکتا ہے۔

الطبقات الكبرى ط العلمية (4/ 208)

"459- العرباض بن سارية السلمي.
ويكنى أبا نجيح.
قال محمد بن سعد: أخبرت عن أبي المغيرة الحمصي قال: حدثنا أبو بكر بن عبد الله بن أبي مريم قال: حدثني حبيب بن عبيد قال قال العرباض بن سارية: لولا أن يقول الناس فعل أبو نجيح فعل أبو نجيح. يعني نفسه".

الإكمال في رفع الارتياب عن المؤتلف والمختلف في الأسماء والكنى والأنساب (4/ 247):
"أما سارية بالسين المهملة فهو سارية بن زنيم بن عمرو بن عبد الله بن جابر بن محمية بن عبد بن عدي بن الديل بن بكر بن عبد مناة بن كنانة، له شعر، وكان [حليفا1] في الجاهلية، وكان أشد الناس حضراً، وهو الذي يقول له عمر: "يا سارية الجبل" وأم الخير بنت شريك بن زهير بن سارية بن مسلمة بن عبيد بن ثعلبة، من بني حنيفة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں