بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سات سال کے بعد والدہ بچے کو والد کی پرورش میں نہ دے تو والد پر بچہ کا نفقہ لازم ہوگا؟


سوال

 ایک سات سال کا لڑکا جو اپنی ماں کے پاس رہتا ہے, جس کو طلاق ہو چکی ہے . شریعت کی رو سے 7 سال کا بچہ اپنے والد کا ہو تا ہے اور  باپ بچے کو لینا بھی چاہتا ہے، بچہ کی والدہ اس کو والد سے ملنے نہیں دیتی اورنہ باپ کے حوالہ کرنا چاہتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں بھی بچے کا نان نفقہ باپ پر لازم ہے؟ اور کتنی عمر تک دیتا رہے گا؟ اور 7 سال کی عمر کے بعد کا خرچہ نہ دے تو کیا گناہ گار ہو گا؟

جواب

بچے کی عمر سات سال ہونے تک اس کی پروش کا حق اس کی والدہ کو حاصل ہوتا ہے، اور سات سال کی عمر کے بعد بچے کا والد  اس کی پرورش کا حق دار ہوتا ہے،  نیز بچہ جب تک  والدہ کی پرورش میں ہے تو اس کے والد کو  اور جب والد کی پرورش میں ہو والدہ کو اس سے ملاقات  کا حق حاصل ہوتا ہے، اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ فریقین باہمی رضامندی سے  کوئی  دن اور وقت طے کرلیں ،یا   آسانی کےلیے  ہفتہ میں ایک دن والد بچہ سے مل لیا کرے، تاکہ  کسی فریق کو پریشانی نہ ہو۔ نیز    بچہ کے بالغ ہو کر کمانے کے قابل ہوجانے تک اس کا نان ونفقہ(خرچہ)  اس کے والد کے ذمہ لازم ہے، بشرط یہ کہ اس کا اپنا کوئی مال نہ ہو۔

 لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بچہ سات سال کا ہوگیا ہے تو اس کے والد کو  اس کو اپنی پرورش میں لینے کا حق حاصل ہے، اور والدہ کے نہ دینے پر قانونی چارہ جوئی کا بھی حق رکھتا ہے، تاہم بچہ والدہ کی پرورش میں ہو تب بھی والد ہی کے ذمہ اس کا نان ونفقہ لازم ہوگا۔فتاوی شامی میں ہے:
’’(والحاضنة) أما، أو غيرها (أحق به) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء، وقدر بسبع، وبه يفتى؛ لأنه الغالب‘‘. (3/566، باب الحضانۃ، ط: سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’نفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد، كذا في الجوهرة النيرة‘‘. (1/560،  الفصل الرابع في نفقة الأولاد، ط:  رشیدیہ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں