بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کے پیسوں میں سے کسی کو ادھار دینا


سوال

زکاۃ  کے پیسوں میں سے کسی کو ادھار دیا جا سکتا ہے؟ وہ ایک ماہ  یا دو ماہ بعد واپس کر دے گا، و ہ بندہ قرض مانگ رہا ہے۔

جواب

زکاۃ  کی رقم سے مراد  اگر وہ رقم ہے جو اپنی زکاۃ میں دینے کے لیے علیحدہ کرکے رکھی ہو، تو اس میں سے کسی کو قرض دینے سے زکاۃ  کی ادائیگی سے سبک دوش نہ ہو گا،  لہذا قرض دی ہوئی رقم واپس آتے ہی  اس رقم کو مستحق کے حوالہ کر دے، یا اس کے متبادل رقم زکاۃ میں ادا کردے۔

اور اگر زکاۃ  کی رقم سے مراد یہ ہے کہ کسی دوسرے نے اسے زکاۃ کی ادائیگی کا وکیل بناکر زکاۃ کی رقم دی ہے تو وکیل کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس رقم میں سے کسی کو قرضہ دے، بلکہ مستحق ہی کو دینا ضروری ہے اور اگر قرض دے دیا تو اس قدر رقم کا ضامن ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں