بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کے پیسوں سے انعامی کتابیں خرید کر طلبہ کو دینے کا حکم


سوال

زکات کےپیسوں سے طلبہ کے لیے انعامی کتب لیناکیساہے؟

جواب

مستحقِ زکات طلبہ کو زکات کے پیسوں سے خریدی گئی کتابیں بطورِ انعام دینا جائز ہے، البتہ ایسے طلبہ جو مستحقِ زکات نہ ہوں ان کو زکات کے پیسوں سے انعامی کتابیں خرید کر  دینا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 171):

"ومن أعطى مسكيناً دراهم وسماها هبةً أو قرضاً ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح هكذا في البحر الرائق ناقلاً عن المبتغى والقنية".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں