ایک شخص نے تقریباً 40000 روپے زکاۃ میں غلطی سے زیادہ دے دیے، اب اس شخص کی اہلیہ پر بھی زکاۃ واجب ہے، کیایہ شخص زائد گئی ہوئی رقم میں اپنی بیوی کی زکاۃ کی نیت کر سکتا ہے؟ اور پھر بیوی کو زکاۃ میں جو رقم دینی ہے وہ بیوی سے لے کر خود رکھ لے یا یہ شخص آئندہ سال کی زکاۃ میں اس زائد رقم کو شمار کر سکتا ہے؟
اگر کسی شخص کے ذمے زکاۃ کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور ا س نے غلطی سے زیادہ زکاۃ دے دی، تو اس کے لیے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکاۃ میں شمار کرلے۔ البتہ مذکورہ مقدار کو بیوی کی زکاۃ کی مد میں منہا کرنا جائز نہیں ہے۔
'' المحيط البرهاني في الفقه النعماني'' (2/ 293)
'' ولو كان عند رجل أربعمائة درهم، فظن أن عنده خمسمائة درهم فأدى زكاة خمسمائة درهم. (140ب1) ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية'' ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201462
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن