میرا بھائی خود مستحق زکاۃ نہیں ہے اور وہ مدرسے کا مالک ہے اور اس کے مدرسے میں تعمیراتی کام جاری ہے، جس کے لیے اسے رقم کی ضرورت ہے تو کیا میں اپنی زکاۃ اسے مدرسے کی تعمیر کے لیے دے سکتا ہوں؟ اور اگر نہیں دے سکتا ہوں تو کوئی طریقہ ہے جس سے میں اپنی زکاۃ اسے دے سکوں؟
زکاۃ کی رقم میں کسی غریب مسلمان کو مالک بنانا شرط ہے؛ اس لیے زکاۃ کی رقم مدرسہ کی تعمیرات میں لگانا جائز نہیں ہے۔ اگر آپ کے بھائی کے مدرسے میں زکاۃ کے مستحق طلبہ موجود ہیں تو آپ زکاۃ کی رقم اس مدرسے میں جمع کروا سکتے ہیں، لیکن ضروری ہوگا کہ زکاۃ کی رقم انہی مستحق طلبہ پر صرف کی جائے، تعمیر میں استعمال نہ کی جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201832
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن