بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کی رقم دوسرے شہر بھجوانا


سوال

  میرے ایک عزیز جو سعودی عرب میں کام کرتے ہیں، گزشتہ پانچ سال سے اپنی زکوۃ کی رقم پاکستان بھجواتے ہیں تاکہ یہاں ادا کی جائے، کچھ دن قبل ایک سعودی عالم نے ان سے کہا کہ زکوۃ صرف وہاں ادا کی جاسکتی ہے جہاں کی وہ آمدن ہے، اگر آپ سعودی عرب میں کما رہے ہیں تو یہیں زکوۃ ادا کریں ،کسی دوسری جگہ نہیں۔اب وہ اپنی گزشتہ ادا کردہ زکوۃ کے بارے میں بہت پریشان ہیں، یاد رہے کہ وہ حنفی ہیں۔ ان عالم نے یہ مسئلہ ٹھیک بتایا ہے یاغلط، اگر ٹھیک بتایا ہے تو   اب تک ادا کردہ زکوۃ جو لاکھوں کی رقم بنتی ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

زکوۃ کی رقم بہتر یہ ہے کہ جہاں آدمی رہ رہا ہو وہیں کے محتاجوں کو دی جایئے، دوسری جگہ منتقلی کو فقہاء نے مکروہ لکھا ہے، البتہ زکوۃ پھر بھی ادا ہوجائیگی ، اور اگر دوسری جگہ کے مسلمان زیادہ مستحق ہوں یا زکوۃ دینے والے کے مستحق رشتہ دار دوسری جگہ ہوں تو پھر کراہت بھی نہیں، بلکہ اس صورت میں افضل یہ ہے کہ ان کو دی جائے جو زیادہ مستحق ہیں، سائل کے رشتہ دار کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ،جو زکوۃ دے چکے ہیں وہ ادا ہوچکی۔

قال فی البحر: وکرہ نقلھا الی بلد اخر لغیر قریب واحوج اماالصحۃ فلاطلاق قولہ تعالی انما الصدقات للفقراء من غیر قید بالمکان واما حدیث معاذ المشہور خذھا من اغنیا۴ھم وردھا الی فقرائھم فلا ینفی الصحۃ لان الضمیر الی فقراء المسلمین۔(ج:۲، ص: ۲۵۰) واللہ اعلم    


فتوی نمبر : 143708200033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں