بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی ادائیگی میں تاخیر


سوال

میں نے بغرضِ تجارت پانچ سال پہلے ایک پلاٹ خریدا تھا،  مگر نقدی پیسے نہ ہونے کے باعث ابھی تک زکاۃ ادا نہیں کر سکا ہوں،  کیا ادائیگی زکاۃ کے  لیے فوری طور پر پلاٹ بیچ دوں یا اچھی قیمت ملنے کے بعد تمام زکاۃ یک مشت ادا کر دوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں پورے پانچ سال کی زکاۃ  آپ کے ذمہ لازم ہے، اور اس کو جلد از جلد ادا کردینا چاہیے؛ کیوں کہ زکاۃ دینی فریضہ ہے اور اس سسے جلد سبک دوشی بہترہے۔ اس کے لیے پلاٹ بیچنا ضروری نہیں ہے، اگر کل رقم یک مشت نہ ہو تو تھوڑی تھوڑی کرکے واجب مقدار ادا کرسکتے ہیں۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 3)
" وَذَكَرَ الْجَصَّاصُ أَنَّهَا عَلَى التَّرَاخِي، وَاسْتَدَلَّ بِمَنْ عَلَيْهِ الزَّكَاةُ إذَا هَلَكَ نِصَابُهُ بَعْدَ تَمَامِ الْحَوْلِ وَالتَّمَكُّنِ مِنْ الْأَدَاءِ أَنَّهُ لَا يَضْمَنُ، وَلَوْ كَانَتْ وَاجِبَةً عَلَى الْفَوْرِ لَضَمِنَ، كَمَنْ أَخَّرَ صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ عَنْ وَقْتِهِ أَنَّهُ يَجِبُ عَلَيْهِ الْقَضَاءُ".

العناية شرح الهداية (2/ 156)
" وَرَوَى هِشَامٌ عَنْ أَبِي يُوسُفَ أَنَّهُ لَا يَأْثَمُ بِتَأْخِيرِ الزَّكَاةِ وَيَأْثَمُ بِتَأْخِيرِ الْحَجِّ؛ لِأَنَّ الزَّكَاةَ غَيْرُ مُؤَقَّتَةٍ، أَمَّا الْحَجُّ فَهُوَ مُؤَقَّتٌ كَالصَّلَاةِ، فَرُبَّمَا لَا يُدْرِكُ الْوَقْتَ فِي الْمُسْتَقْبَلِ، وَمَوْضِعُهُ أُصُولُ الْفِقْهِ".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں