1۔میرے پاس ساڑھے سات تولہ سونا ہے،کیازکوۃ دینے کے لیے اس سے زائد رقم کوبھی جمع کرناہوگا؟
2۔دوسراسوال یہ ہے کہ کیامیں ہرمہینے اپنی تنخواہ کی رقم سے زکوۃ دے سکتاہوں؟
3۔تیسرا سوال یہ ہے کہ میں قربانی کے لیے پیسے الگ جمع کرتاہوں کیاان پر زکوۃ واجب ہوگی؟
جس شخص کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سوناموجودہو اس پرسال گزرجانے کی صورت میں زکوۃ واجب ہوجاتی ہے،چاہے مزیدرقم موجودہویانہ ہو۔لہذا اگرآپ کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سوناموجودہے توآپ صاحب نصاب ہیں ،مزیدرقم جمع کرنازکوۃ کے واجب ہونے کے لیے شرط نہیں ،ساڑھے سات تولہ سونے کی زکوۃ اداکرناآپ پر واجب ہے۔اس کی صورت یہ ہے کہ جس دن سال پوراہورہاہواس دن سونے کی قیمت فروخت لگاکراس کی زکوۃ اداکریں ۔
2۔اگرآپ تنخواہ میں سے ہرماہ تھوڑی تھوڑی رقم زکوۃ کی مد میں اداکرناچاہتے ہیں تویہ صورت درست ہے۔
3۔جورقم آپ قربانی کے لیے جمع کرتے ہیں ،اگرزکوۃ کی ادائیگی کے دن ،یعنی سال پورا ہوجانے کی صورت میں جس دن آپ زکوۃ کاحساب لگاتے ہیں اس دن وہ رقم آپ کے پاس جمع ہوتواسے بھی زکوۃ کے حساب میں شمارکریں گے۔اوراگرقربانی سے کچھ ماہ قبل رقم جمع کرنی شروع کی اورقربانی کے ایام میں قربانی میں خرچ کردی ،اورزکوۃ اداکرنے کے دن وہ رقم موجودنہیں تھی بلکہ خرچ ہوچکی تھی تواس صورت میں اس رقم پرزکوۃ نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143712200001
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن