بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات اور صدقہ کا مصرف / کافر کو زکات یا صدقہ دینا


سوال

زکات، صدقہ کے پیسے کن لوگوں  کو  دیے جاسکتے ہیں؟کافر لے سکتے ہیں؟

جواب

1۔۔ صدقہ کی تین قسمیں ہیں: (1) فرض، جیسے زکات (2) واجب، جیسے نذر، صدقہ، فطر وغیرہ۔ (3) نفلی صدقات، جیسے عام خیرات۔

پہلی دو قسموں کے صدقات  (زکات، صدقاتِ واجبہ وغیرہ)  کسی مسلمان مستحق  شخص کو دینا ہی ضروری ہے، جب کہ نفلی صدقات  غریب اور امیر دونوں کو دے سکتے ہیں۔

اور مستحق زکات سے مراد یہ ہے کہ :  جس مسلمان کی ملکیت میں اس کی ضروریاتِ اصلیہ سے زائد نصاب کے برابر  یعنی ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کے بقدر  مالِ تجارت ، کیش یا کوئی سامان نہ ہو۔ جس شخص کے پاس ضرورت سے زائد اتنا سامان یا مال موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچتی ہو وہ شرعاً مال دار ہے، اور مال دار کو زکات دینا جائز نہیں ہے۔

2۔۔ غیر مسلم اگر ضرورت مند ہو تو اس کو زکات دینا تو جائز نہیں ہے، اس لیے کہ زکات  کی ادائیگی کے لیے مسلمان مستحق کو مالک بنانا ضروری ہے،  البتہ  نفلی صدقات وغیرہ سے غیر مسلم کی مدد کی جاسکتی ہے۔

"عن إبراهیم بن مهاجر قال: سألت إبراهیم عن الصدقة علی غیر أهل الإسلام، فقال: أما الزکاة فلا، وأما إن شاء رجل أن یتصدق فلا بأس"۔ (المصنف لابن أبي شیبة / ما قالوا في الصدقة یعطي منها أهل الذمة۶؍۵۱۳ رقم:۱۰۴۱۰) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں