بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ بتادیں!

جواب

(1) زکاۃ ادا کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ آپ زکاۃ  کی رقم فقراء و مساکین اور دیگر مصارفِ زکاۃ  کو دے کر اس کا مالک بنادیں۔

زکاۃ ہر ایسے آدمی کو دی جا سکتی ہے جس کی ملکیت میں اس کی ضروریاتِِ اصلیہ سے زائد نصاب کے برابر سونا، چاندی، مالِ تجارت ، کیش یا کوئی سامان نہ ہو، جس شخص کے پاس ضرورت سے زائد اتنا سامان یا مال موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچتی ہو وہ شرعاً مال دار ہے، اور مال دار کو زکاۃ  دینا جائز نہیں ہے۔

اور ضروریاتِ اصلیہ میں رہنے کا مکان، استعمال کے برتن، کپڑے فریج، واشنگ مشین، سلائی مشین، فرنیچر، ٹیلی فون اور موبائل فون سب شامل ہیں یعنی یہ اشیاء ضرورت کی ہیں اس کو ضرورت سے زائد شمار نہیں کیا جائے گا۔

(2) زکاۃ مندرجہ ذیل چیزوں پر فرض ہے:

۱- صرف سونا ہو تو جب وہ ساڑھے سات (7.5) تولہ یا اس سے زیادہ ہو۔

۲- چاندی جب کہ ساڑھے باون (52.5) تولہ یا اس سے زیادہ ہو۔

۳- روپیہ پیسہ اور مالِ تجارت جب کہ اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔

واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس مذکورہ اموال میں سے کوئی دو یا تین طرح کے اموال یا چاروں قسم کے اموال موجود ہوں تو پھر بہر صورت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت زکاۃ کا نصاب ہوگی، لہٰذا اگرکسی  کے پاس تھوڑا سونا ہے کچھ چاندی ہے، کچھ نقد روپے ہیں، کچھ مالِ تجارت ہے اور ان کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہے یا  کچھ سونا ہے کچھ چاندی ہے،  یا کچھ نقد روپیہ ہے یا کچھ چاندی، کچھ مالِ تجارت ہے تب بھی ان کو ملاکر دیکھا جائے گا کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت بنتی ہے یا نہیں؟ اگر بنتی ہے تو زکاۃ  واجب ہے ورنہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں