بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کیسے شخص کو دی جا سکتی ہے؟


سوال

ایک شخص جو کہ برسرروزگار ہو لیکن صاحبِ نصاب نہ ہو بلکہ جو کماتا ہے وہ اس سے صرف اپنی گھریلو ضروریات کو ہی کسی حد تک پورا کر پاتا ہے اور رہائش بھی کرایہ پر ہے، لیکن اس نے کمیٹی ڈالی ہوئی ہے جس کی مالیت چند لاکھ روپے ہے اور ابھی تک وہ اسے ادا کر رہا ہے۔ کیا ایسے شخص کو زکات بصورت کیش یا ایک مکان لے کر دیا جا سکتا ہے؛ تاکہ اس کا رہائش کا مسئلہ حل ہو سکے؟برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی سے راہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جو کمیٹی ڈالی ہے اگر وہ ملی نہیں ہے اور وہ شخص کمیٹی میں اب تک اتنی رقم جمع کراچکا ہے جو ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو وہ شرعاً مستحق زکات شمار نہ ہوگا  اور نہ ہی ایسے شخص کو زکات نقدی یا گھر کی شکل میں دینے سے زکات ادا ہوگی، البتہ اگر کمیٹی مل چکی ہو  اور استعمال بھی کرلی ہو   اور  مذکورہ شخص  کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے بقدر نقدی یا کچھ چاندی اور کچھ سونا  اور کچھ نقدی جن کی کل مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو یا ضرویات سے زائد سامان جن کی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر ہو  ایسا کچھ بھی نہ ہو تو اس صورت میں اگر کوئی ایسے شخص کو زکات  کی رقم  دیتا ہے  یا زکات کی رقم سے گھر خرید کر دیتا ہے تو وہ دے سکتا ہے، تاہم کسی سے بذاتِ خود زکات لینے کے لیے سوال نہیں کرنا چاہیے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں