لوگوں کے زکاۃ،فطرانہ کو مدرسہ کی تعمیر تزیین پرخرچ کرنا کیسا ہے جب کہ مدرسہ وقف نہ ہو؟ اوراگر وقف ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً فطرہ وغیرہ) کی رقم کسی مستحق مسلمان شخص کو مالک بناکر دینا ضروری ہوتا ہے، اس رقم سے تعمیراتی کام کرانا جائز نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے زکاۃ دینے والوں کی زکاۃ ادا ہوتی، لہذا زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ کی رقم سے مدرسہ کی تعمیر، تزیین اور آرائش کا کام کرانا جائز نہیں ہے، خواہ مدرسہ وقف ہو یا وقف نہ ہو۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200374
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن