بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کے متعلق سوال


سوال

تین سال کی زکاۃ کیسے ادا کریں؟ جب کہ کچھ رقم قرض پر بھی ہے۔

جواب

سوال کے جواب سے پہلے نصاب کی مقدار ملاحظہ فرما لیں:

 اگر کسی شخص  کے پاس صرف سونا ہے (اس کے ساتھ کوئی اور مال نہیں ہے) تو ساڑھے سات تولہ کے مالک ہونے سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے گا، اگر   اس کے پاس چاندی ہے تو ساڑھے باون تولہ چاندی کا مالک ہونے سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے گا  ، کیش اور مالِ تجارت کا نصاب بھی آج کل چاندی کے حساب سے ہی لگایا جائے گا، اور اگر ان میں سے دو یا زائد جنسوں کا مالک ہےاور  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچ جائے  تو نصاب کا مالک شمار ہو گا۔

اب سوال کا جواب ملاحظہ کیجیے:

آپ کے سوال سے یہ واضح نہیں ہو رہا کہ آپ نے رقم قرض پر لی ہوئی ہے یا قرض پر دی ہوئی ہے، اس لیے دونوں صورتوں کا حکم لکھا جاتا ہے:

اگر آپ نے کوئی رقم قرض پر دی ہوئی ہے اور اس قرض کی واپسی کی امید بھی ہے یعنی مقروض اس قرض کا اعتراف کرتا ہو یا اس قرض کی وصولیابی آپ کے لیے کسی دوسری طرح ممکن ہو تو ایسی صورت میں قرض پر دی ہوئی رقم پر بھی زکاۃ لازم ہو گی، اگر چہ وہ قرض کئی سالوں بعد وصول ہو اور جس وقت وہ قرض وصول ہو گا اس وقت گزشتہ سالوں کی زکاۃ بھی لازم ہو گی، جب کہ نصاب مکمل ہو۔

جس کی صورت یہ ہے کہ قرض وصول کرنے کے بعد پہلے سال کی زکاۃ کا حساب کر لیں اور جتنی رقم زکاۃ کی بنتی ہے (کُل مال کا ڈھائی فیصد)  وہ   الگ کر دیں، پھر  بقیہ مال اگر نصاب کے بقدر ہے تو اس کی زکاۃ کا حساب لگا لیں اور اس میں سے جتنی رقم زکاۃ کی بنتی ہے وہ الگ کر لیں ، اس کے بعد بقیہ مال اگر  نصاب تک پہنچتا ہو تو اس کی زکاۃ کا حساب لگا لیں، اور پھر مجموعی رقم کسی مستحقِ زکاۃ کو دے دیں۔

اور اگر آپ نے رقم قرض پر لی ہوئی ہے اور اب آپ   کے پاس  سونا، چاندی، کیش اور مالِ تجارت میں سے اتنا ہے  جو نصاب  تک پہنچتا ہے، لیکن اگر آپ اپنا قرض ادا کر دیں تو آپ کے پاس نصاب کے بقدر مال نہیں بچے گاتو آپ  کے اوپر زکاۃ واجب نہ ہو گی اور اگر قرض کی رقم کی ادائیگی کے بعد بھی آپ کے پاس نصاب کے بقدر مالیت بچ جائے گی تو اس زائد مال پر زکاۃ لازم ہو گی۔

قرض لینے کی صورت میں اگر قرض لینے کی تاریخ اور گزشتہ سالوں کی آمد وخرچ کا حساب یا اندازہ لگایا جاسکتاہوتو پھر اسی کے مطابق عمل کیا جائے، مثلاً: تین سال پہلے نصاب کے بقدر مال مکمل ہونے کی وجہ سے زکاۃ لازم تھی، لیکن ادا نہیں کی، اور اس کے بعد قرض لے لیا، اب اگر قرض ادا کریں تو مال نصاب سے کم بچ جائے گا، تو اس صورت میں تین سال پہلے کی زکاۃ ساقط نہیں ہوگی، کیوں کہ وہ قرض لینے سے پہلے ذمے میں لازم ہوچکی تھی، اس لیے اگر قرض کی تاریخ اور زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر ہرسال مال کا حساب اندازے سے لگانا ممکن ہو تو اس کا اعتبار کیا جائے گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں