اگر ہم یہاں سے 30000 روپے بھیجتے ہیں ایزی پیسہ کے ذریعہ اور اس کو وہاں 29000 روپے ملتے ہیں تو کیا یہ ہزار روپے زکاۃ میں شمار ہوں گے؟
زکاۃ ادا ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مقدارِ واجب مستحقین کے پاس پہنچ جائے اور اس پہنچانے میں جو کچھ خرچہ ہوگا وہ زکاۃ دینے والے کو برداشت کرنا ہوگا، زکاۃ کی رقم سے اس خرچہ کو منہا کرنا درست نہیں ہے ورنہ جتنی مقدارِ زکاۃ واجب ہے اتنی مقدار ادا نہیں ہوگی ، اور خرچہ کی مد میں جتنی رقم منہا کی گئی ہے اتنی رقم زکاۃ کی نیت سے مزید ادا کرنا لازم ہوگا، لہذا 30000 ہزار روپے زکاۃ کے بھیجنے کی صورت میں جو ایک ہزار روپے ایزی پیسہ والے کاٹ رہے ہیں یہ زکاۃ میں شمار نہیں ہوں گے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200058
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن