بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ لینے کا استحقاق


سوال

ایک بیوہ اپنے تین بالغ بچوں کے ساتھ زندگی ایک کرائے کے مکان میں بسر کر رہی ہیں اور ان کی ماہانہ آمدنی چالیس سے پینتالیس ہزار روپے تک ہے، ملازمت سے ان کا گزارا ہورہاہے اور ان پر کوئی قرض بھی نہیں، لیکن آج تک مکان ملکیت میں نہیں ہے ، اب اگر زکات کے پیسے سے فرنیچر ان کو دلوایا جائے تو شرع میں اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

مذکورہ بیوہ اور اس کے تین بیٹوں میں سے جو بھی صاحبِ نصاب نہ ہو ( یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا اتنی مالیت کے بقدر ضرورت سے زائد سامان نہ ہو) اور سید/ ہاشمی بھی نہ ہو تو زکاۃ کے پیسوں سے فرنیچر خرید کر اس کو مالک بنا کر دینے کی گنجائش ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200877

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں