ایک بیوہ اپنے تین بالغ بچوں کے ساتھ زندگی ایک کرائے کے مکان میں بسر کر رہی ہیں اور ان کی ماہانہ آمدنی چالیس سے پینتالیس ہزار روپے تک ہے، ملازمت سے ان کا گزارا ہورہاہے اور ان پر کوئی قرض بھی نہیں، لیکن آج تک مکان ملکیت میں نہیں ہے ، اب اگر زکات کے پیسے سے فرنیچر ان کو دلوایا جائے تو شرع میں اس کا کیا حکم ہے؟
مذکورہ بیوہ اور اس کے تین بیٹوں میں سے جو بھی صاحبِ نصاب نہ ہو ( یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا اتنی مالیت کے بقدر ضرورت سے زائد سامان نہ ہو) اور سید/ ہاشمی بھی نہ ہو تو زکاۃ کے پیسوں سے فرنیچر خرید کر اس کو مالک بنا کر دینے کی گنجائش ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200877
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن