بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی مہینہ مقرر نہیں


سوال

زکاۃ کب ادا کرنی چاہیے؟  کیا زکاۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی مہینہ مقرر ہے؟ نیز کتنی نقدی ہو تو زکاۃ فرض ہوتی ہے؟

جواب

زکاۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی مہینہ مقرر نہیں، جس دن کسی شخص کی ملکیت میں ساڑے باون تولہ چاندی یا ساڑے سات تولہ سونا یا ان دونوں میں سے کسی بھی نصاب کے برابر نقد رقم یا سامانِ تجارت وغیرہ   آجائے اور  قرض وضرورت سے  زائد ہو تو ہجری (چاند کی تاریخ کے) اعتبار سے اس دن کے ٹھیک  ایک سال بعد اس شخص پر زکاۃ کی ادائیگی  فرض ہوجاتی ہے۔ فقط واللہ اعلم 

\n


فتوی نمبر : 143905200068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں