اگر کوئی کنواری لڑکی کسی سے زنا کرلے اور زنا کی صورت میں حمل ٹھہر جائےتو اس لڑکی کا نکاح دوسرے آدمی سے ہوسکتا ہے یا نہیں حا ل آں کہ پیٹ میں حمل باقی ہے؟ اور اگر نکاح دوسرے سے اس لڑکی کا کرادیا تو اس صورت میں اس کا نکاح دوسرے سے کرادینا جائز ہوگا یا نہیں؟
اگر کسی لڑکی سے نادانی میں زنا ہوگیا (العیاذ باللہ) تو اسے صدقِ دل سے توبہ کرنا چاہیے، نیز زانیہ کا نکاح زانی کے علاوہ کسی اور مرد سے بھی جائز ہے، البتہ اگر زنا کی وجہ سے حمل ٹھہر جائے اور زانی کے علاوہ کسی اور سے اس کا نکاح ہو تو شوہر کے لیے اس وقت تک ہم بستری کی اجازت نہیں ہے جب تک وضع حمل (بچہ) نہ ہو جائے۔
"لاتجب العدة علی الزانیة". (الفتاوی الهندية، 526-1)
"وإن حرم وطؤها و دواعیه حتی تضع ... لو نکح الزاني حل له وطؤها اتفاقاً". (الشامیة، 141-4) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200978
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن