بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں وارث کو ہبہ کرنے بعد شے موہوبہ واہب کے ترکہ میں شمار ہوگی یا نہیں؟


سوال

اگر کوئی شخص  زندگی میں اپنے کسی وارث کے حق میں ہبہ کرے ، تو کیا میراث میں اس شے موھوبہ کو(منقولی ہو یا غیر منقولی)کو وارثوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا یا نہیں؟ 

جواب

اگرکوئی شخص اپنی  زندگی میں کوئی چیز کسی کو ہبہ(گفٹ) کردے، اور اس چیز کا قبضہ اور اس میں تصرف کا اختیار بھی موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا ہے) کو دے دے، اور ہبہ کرتے وقت اس سے اپنا تصرف بالکل ختم کردے تو شرعاً ایسا ہبہ درست اور مکمل ہوجاتا ہے، اور وہ چیز واہب (ہبہ کرنے والے)  کی ملکیت سے نکل کر موہوب لہ کی ملکیت میں آجاتی ہے، لہذا اگر بعد میں واہب کا انتقال ہوجائے تو چوں کہ وہ چیز اس کی ملکیت میں نہیں ہے؛ اس لیے وہ اس کا ترکہ بھی شمار نہیں ہوگا، اور مرحوم واہب کے وارثؤں میں تقسیم نہیں ہوگا۔

لیکن اگر ہبہ کی شرائط نہ پائیں جائیں، بلکہ محض زبانی طور پر ہبہ کیاہو  یا صرف کاغذی کاروائی کی، اور شے موہوبہ (جس چیز کو ہبہ کیا ہے) کو موہوب لہ کے قبضہ وتصرف میں نہ دیا ہو تو ایسا ہبہ مکمل نہیں ہوتا، ایسی صورت میں واہب کے انتقال کے بعد وہ چیز اس کا ترکہ شمارہوگا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

’’لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية‘‘. (4/378،  الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ وما لا یجوز، ط: رشیدیہ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں