میری 3 بیٹیاں ہیں اور 2 بیٹے ہیں اور ایک میں، میری جائیداد 1کروڑ ما لیت کی ہے، اس میں 18 لاکھ قرض ہے، میں سب کو اپنی زندگی میں تقسم کرنا چاہتےہوں اور اس میں سے اپنا خود کا حصہ نکلوانا ہے اور بیوی کا حصہ۔ راہ نمائی فرمائیں۔
زندگی میں آپ اپنے سرمایہ کے بلاشرکتِ غیرے مالک ومختار ہیں، اولاد یا اہلیہ کا آپ کی حیات میں، آپ کی زیرِ ملک اشیاٗء میں (واجب نفقے کے علاوہ) کوئی حصہ نہیں، اگر سائل اپنی زندگی میں اپنے مال کو اولاد میں تقسیم کرنا چاہے تو اولاً اپنے قرض کی ادائیگی کرے، پھر اپنے اور اپنی اہلیہ کے لیے جتنا چاہے رکھ لے (بہتر یہ ہے کہ اتنا رکھ لے کہ بوقتِ ضرورت کسی کی محتاجی نہ ہو) اور بقیہ اپنی اولاد میں برابر تقسیم کردے۔اولاد کو ہدیہ دینے میں برابری کرنی چاہیے ، بلاکسی معتبر وجہ کے کمی بیشی کرنے کی اجازت نہیں۔
بیٹے کا حصہ بیٹی کی بہ نسبت دوہرا ہونا،وراثت کااصول ہے جب کہ ہدیہ کا اصول یہ ہے کہ عام حالات میں اولاد میں برابری کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201218
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن