بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں جائیداد بچوں کو ھبہ کرنے کا حکم


سوال

بیوہ، ماں، بیٹے اور بیٹی کی میراث کے حوالے سے ایک سوال پوچھا تھا، جس کا جواب آپ کے ہاں سے جاری کیا گیا، اس سوال و جواب کے ضمن میں ایک سوال ہے کہ اگر مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی بچوں کو اپنا ترکہ ھبہ  (گفٹ) کر دیا ہو  تو کیا حکم ہوگا؟

سابقہ سوال وجواب درج ذیل ہے:

عنوان: میراث، بیوہ، ماں، بیٹا، بیٹی۔ پنشن کا حکم

فتوی نمبر 143909201282

کتاب معاملات باب وراثت / وصیت فصل ورثاء اور ان کے حصص

مجیب Muhammad Qasim مصحح shoaib

سوال:

شوہر کی وفات کے بعد ورثاء میں کون کون شامل ہے؟ ایک بیوہ، ایک بیٹا، ایک بیٹی، ایک ماں، دو بھائی۔ ورثاء کے نام بتادیں، یہ بھی بتائیں کہ کیا شوہر کی پنشن بھی ترکہ میں تقسیم ہو گی؟ جب کہ شوہر نے زندگی میں ہی کاغذات میں اپنی پنشن بیوی کے نام لکھوادی ہو؟ جواب:

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ ۷۲ حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے ۹ حصے مرحوم کی بیوہ کو، ۱۲ حصے مرحوم کی والدہ کو، ۳۴ حصے مرحوم کے بیٹے کو اور ۱۷ حصے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے، مرحوم کے بھائیوں کو مرحوم کے ترکہ میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ پنشن حکومت کی طرف سے عطیہ ہے ، مرحوم کا ترکہ نہیں ہے، لہٰذا حکومت جس کو پنشن دے ،اسی کا حق ہوگا۔فقط واللہ اعلم

جواب

اگر مرحوم نے کوئی چیز  اپنے بچوں کو اپنی زندگی میں صرف زبانی طور پر ہبہ کی ہو، مکمل تصرف کا  اختیار اور قبضہ نہ دیا ہو تو یہ ہبہ تام نہ ہونے کی وجہ سے وفات تک مرحوم ہی کی ملکیت تھی اور اب میراث کے ضابطہ شرعی کے موافق تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی۔ لیکن اگر مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنی مملوکہ اشیاء میں سے کوئی چیز اپنے بچوں کو مکمل تصرف کے اختیار اور قبضہ کے ساتھ دی ہو تو وہ چیز مرحوم کی زندگی ہی میں  بچوں کی ملک بن چکی ہے،  لہٰذا مرحوم کے انتقال کے بعد وہ چیزیں مرحوم کا ترکہ شمار نہیں ہوں گی، بلکہ بچوں کی ذاتی ملکیت ہوں گی، اور اس ہبہ کی وجہ سے میراث میں سے بچوں کا حصہ کم نہیں ہوگا، البتہ اگر مرحوم نے اپنی زندگی میں بچوں کو ہبہ کرتے ہوئے یہ شرط لگائی ہو کہ آپ میری زندگی میں یہ اشیاء لے لو اور ترکہ میں سے اپنے حصہ سے دست بردار ہوجاؤ یعنی یہ اشیاء میں آپ کو اس شرط پر ہبہ کر رہا ہوں کہ آپ میراث میں سے حصہ نہیں لو گے اور بچوں نے یہ بات قبول کر کے وہ چیزیں لے لی ہوں تو اب معاہدہ کے مطابق بچوں کو اپنے والد کی میراث میں سے حصہ لینے کا حق نہیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 655):

" قال القهستاني: واعلم أن الناطفي ذكر عن بعض أشياخه أن المريض إذا عين لواحد من الورثة شيئاً كالدار على أن لا يكون له في سائر التركة حق يجوز، وقيل: هذا إذا رضي ذلك الوارث به بعد موته، فحينئذٍ يكون تعيين الميت كتعيين باقي الورثة معه، كما في الجواهر اهـ. قلت: وحكى القولين في جامع الفصولين فقال: قيل: جاز، وبه أفتى بعضهم، وقيل: لا اهـ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں