تجارت کی نیت سے خریدی ہوئی زمین پر زکاۃ کب ادا کی جائے؟ جب کہ زمین ابھی بکی نہ ہواور زکاۃ کی مطلوبہ رقم بھی نہ ہو؟
تجارت کی نیت سے خریدی گئی زمین کی حیثیت تجارتی مال کی ہے،اور زکاۃ کا سال مکمل ہونے کے وقت اس کی موجودہ مالیت پر زکاۃ واجب ہوگی۔اگر تجارتی زمین دیگر نصاب کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچتی ہے تو زکاۃ کی ادائیگی لازم ہے اگرچہ زمین فروخت نہ ہوئی ہو،سال گزرنے پر دیگر اموال کے حساب کے ساتھ اس زمین کی قیمتِ فروخت بھی شامل کی جائے گی اور مجموعی مال کاڈھائی فیصد زکاۃ میں ادا کرناہوگا۔اور اگر سائل کی مراد یہ ہے کہ فقط وہ تجارتی زمین ہی ہے اور نصاب کے برابر اس کی قیمت فروخت پہنچتی ہے اور اس کے علاوہ سائل کے پاس کچھ نہیں ہے تو بھی مذکورہ زمین میں زکاۃ ادا کرنالازم ہے جس کے لیے زمین کاکچھ حصہ فروخت کیاجاسکتا ہے۔اگر زکاۃ ادانہ کی تو پھر فروخت ہوجانے پر زکاۃ ادا کردی جائےاور گزشتہ جتناعرصہ زکاۃ ادا نہ ہوئی ہو ان گزشتہ سالوں کا بھی حساب کرکے زکاۃ ادا کرنی ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200890
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن