بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی زکاۃ کی ادائیگی کا طریقہ


سوال

تجارت کی نیت سے خریدی ہوئی زمین پر زکاۃ کب ادا کی جائے؟ جب کہ زمین ابھی بکی نہ ہواور زکاۃ کی مطلوبہ رقم بھی نہ ہو؟

جواب

تجارت کی نیت سے خریدی گئی زمین کی حیثیت تجارتی مال کی ہے،اور زکاۃ کا سال مکمل ہونے کے وقت اس کی موجودہ  مالیت پر زکاۃ واجب ہوگی۔اگر تجارتی زمین دیگر نصاب کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچتی ہے تو زکاۃ کی ادائیگی لازم ہے اگرچہ زمین فروخت نہ ہوئی ہو،سال گزرنے پر دیگر اموال کے حساب کے ساتھ اس زمین کی قیمتِ فروخت بھی شامل کی جائے گی اور مجموعی مال کاڈھائی فیصد زکاۃ میں ادا کرناہوگا۔اور اگر سائل کی مراد یہ ہے کہ فقط وہ تجارتی زمین ہی ہے اور نصاب کے برابر اس کی قیمت فروخت پہنچتی ہے اور اس کے علاوہ سائل کے پاس کچھ نہیں ہے تو بھی مذکورہ  زمین میں زکاۃ ادا کرنالازم ہے جس کے لیے زمین کاکچھ حصہ فروخت کیاجاسکتا ہے۔اگر زکاۃ ادانہ کی تو پھر فروخت ہوجانے پر زکاۃ ادا کردی جائےاور گزشتہ جتناعرصہ زکاۃ ادا نہ ہوئی ہو ان گزشتہ سالوں کا بھی حساب کرکے زکاۃ ادا کرنی ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں